ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال کے ایم ایس جعلی ڈاکٹرز کو تحفظ دینے لگے
جعلی ڈاکٹر توقیر اور فیضان کو بچانے کے لئے ہسپتال میں موجود مافیا سرگرم ہوگیا
رپورٹ: شہروز ڈھکو
میڈیا کی نشاندہی پر پکڑے جانے والے جعلی ڈاکٹروں پر کروائی جانے والی ایف آئی آر کے حقائق کو یکسر جھٹلاتے ہوئے ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال انتظامیہ کی جانب سے متضاد بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں جعلی ڈاکٹرز چلڈرن وارڈ اور نیفرالوجی وارڈ میں ہاوس آفیسر بن کر ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
جعلی ڈاکٹر توقیر اور فیضان کو بچانے کے لئے ہسپتال میں موجود مافیا سرگرم ہوگیا اور فوری طور پر جعلی ڈاکٹروں کو انڈرگراونڈ ہونے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ مگر اگلے ہی روز ای این ٹی وارڈ سے ایک مزید جعلی ڈاکٹر زین العابدین پکڑا گیا۔
ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کروائی جانے والی ایف آئی آر میں حقائق بیان کئے گئے کہ جعلی ڈاکٹرز بطور ہاؤس آفیسر ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے اور مریضوں کا علاج معالجہ کررہے تھے جو مریضوں اور بچوں کے لئے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کچھ روز گزرنے کے باوجود ان تمام ڈاکٹروں کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی جن کی ایماء سے ساز باز ہوکر جعلی ڈاکٹرز مریضوں کو چیک کررہے تھے جو مریضوں اور بچوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف تھا۔
ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے آج کے بیان میں حقائق کو بری طرح سے مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔
جعلی ڈاکٹروں کو مریضوں کا اٹینڈنٹ ظاہر کیا گیا اور وارڈ میں بطور ہاوس آفیسر مریضوں کے علاج معالجہ کے موقف سے انکار کیا گیا۔
عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور کمشنر ساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید سے مطالبہ کیا ہے کہ ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں جعلی ڈاکٹرز مافیا کا خاتمہ کرکے معصوم شہریوں اور بچوں کی زندگیوں کو بچایا جائے اور ملزمان کے خلاف سخت قانونی و محکمانہ کاروائی کی جائے۔