پاکستان کے مستقبل اور قومی سیاست کے لیے غیر معمولی ہفتہ

ہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں اور جے یو آئی، پی ٹی آئی کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

ملکی سیاست کے حوالے سے غیر معمولی طور پر اہم واقعات آج (پیر) سے شروع ہونے والے ہفتے میں رونما ہونا شروع ہو جائیں گے۔

اس سلسلےمیں عدالت عظمی میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جبکہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں اور جے یو آئی، پی ٹی آئی کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

سپریم کورٹ پریکٹسز اینڈ پروسیجر ایکٹ میں متنازعہ ترمیم کے بعد اس کے ججوں کی سہ رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس پیر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سرکردگی میں منعقد ہوگا۔

باور کیا جاتا ہے کہ چیف جسٹس نے فل بنچ کے ان آٹھ ججوں کے وضاحتی بیان کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار کوجن نو سوالات کے جواب کا پابند بنایا ہے یہ جواب بھی پیر یا منگل کو مل جائے گا جس کی روشنی میں ان آٹھ فاضل جج صاحبان کے فیصلے کو مسترد کیا جائے گا۔

مخصوص نشستوں کے لئے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر جو اکثریتی فیصلہ آیا تھا اسے مسترد کیا جائے گا۔

ارکان اسمبلی اور سینیٹ کی وفاداریاں تبدیل کرنے اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کی آزادی دی جائے گی تاکہ آئینی ترمیم کے لیے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو ڈرا دھمکا کر ووٹ لیا جا سکے۔

اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کواس مرتبہ بھی مسترد کردیا تو تحریک انصاف رجسٹرڈ سیاسی پارٹی کی حیثیت بھی کھو دے گی۔ جبکہ حکومت کا ساتھ نہ دینے پر جے یو آئی کا مستقبل بھی خطرے میں ہے۔

یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار پر زبردستی قابض ایک جرائم پیشہ ٹولہ کر رہا ہے جس کی سہولت کاری ایک متنازعہ چیف جسٹس کر رہے ہیں جن کی ریٹائرمنٹ میں محض ایک ماہ باقی ہے۔ تاہم گزشتہ تین سال سے یہ ٹولہ ہر محاذ پر ناکام رہا ہے۔

جنگ اخبار کے آج کے کالم میں حامد میر نے صدارتی آرڈیننس پر قاضی فائز عیسی کے ماضی کے بیانات اور آج کے اقدامات کا موازنہ کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا ہے۔

مزید متعلقہ خبریں
آپ کی رائے

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔