پاکستانی زراعت بحران کا شکار: کسانوں کے مسائل اور حل
فصل کی آمدن پر مزید ٹیکس کسانوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
تحریر: سردار عامر خان جندران (جنرل سیکرٹری، کسان اتحاد اوکاڑہ)
زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ شعبہ شدید بحران کا شکار ہے۔ کسانوں کو مہنگی بجلی، اضافی بل، ناقص بیج و کھاد، اور غیر معیاری زرعی ادویات جیسے مسائل کا سامنا ہے، جو ان کی پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ کر رہے ہیں۔
ان چیلنجز کے باوجود کسان موسمی سختیوں کا سامنا کرتے ہوئے دن رات محنت کر کے فصل تیار کرتے ہیں، لیکن جب وہ اپنی محنت کا صلہ وصول کرنے کی امید رکھتے ہیں، تو انہیں آڑھتی مافیا، غیر منصفانہ مارکیٹ ریٹس اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
اب ان مشکلات کے درمیان، فصل کی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ کسانوں کی کمر توڑنے کے مترادف ہوگا۔ کسان پہلے ہی کھاد، بیج، سپرے، زمین کی خرید و فروخت اور بجلی کے بلوں پر بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ ایسے میں فصل کی آمدن پر مزید ٹیکس کسانوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ:
1. کسانوں پر مزید ٹیکسز کا بوجھ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔
2. زرعی شعبے کو بحال کرنے کے لیے فوری ریلیف پیکج دیا جائے۔
3. کسانوں کو سستی کھاد، معیاری بیج، اور بجلی پر سبسڈی فراہم کی جائے۔
4. فصلوں کے لیے منافع بخش نرخ مقرر کیے جائیں تاکہ کسان اپنی محنت کا مناسب صلہ حاصل کر سکیں۔
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرے اور زراعت کے اس اہم شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے مثبت اقدامات کرے، نہ کہ مزید مالی بوجھ ڈال کر انہیں مشکلات کے بھنور میں دھکیل دے۔