سرکاری اساتذہ کے مطالبات کیا ہیں اور وہ کیوں احتجاج کر رہے ہیں؟
آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس پنجاب (اگیگا) قائدین کی گرفتاری کے بعد اساتذہ کا احتجاج مختلف شہروں میں جاری ہے

تحریر: ارشد فاروق بٹ
پنجاب میں نگران حکومت کے حکم پر پولیس نے احتجاج کرنے والے اساتذہ و ٹیچرز یونین کے قائدین پر تشدد کرتے ہوئے متعدد اساتذہ کو گرفتار کر لیا ہے.
آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس پنجاب (اگیگا) قائدین کی گرفتاری کے بعد اساتذہ کا احتجاج مختلف شہروں میں جاری ہے اور سکولوں کی غیر معینہ مدت کے لیے تالہ بندی کی جا رہی ہے.
آج بروز جمعہ ہیڈ ماسٹرز ایسوسی ایشنز کے فیصلے کے مطابق پنجاب کے کم وبیش تمام شہروں میں سکولوں میں تعلیمی عمل معطل رہا اور اساتذہ نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر سکولوں کے سامنے احتجاجی دھرنے دیے.
نگران صوبائی حکومت کے متنازعہ اقدامات
صوبہ پنجاب کے نگران وزیراعلی محسن نقوی کی حکومت نے یکم جون کو صوبائی ملازمین کی "متعدد مراعات میں کمی و خاتمہ” کا متنازعہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جو فوری طور پر نافذ العمل ہے. ان میں "لیو انکیشمنٹ، گریچوایٹی، پنشن و کمیوٹیشن میں کمی” شامل ہیں. ملازمین کو دی جانے والے تمام مراعات اب "رننگ بیسک” کی بجائے "انیشنل بیسک” پر دی جائیں گی.
رننگ بیسک اور انیشل بیسک میں کیا فرق ہے؟
کسی سکیل کی رننگ بیسک وہ تنخواہ ہوتی ہے جو موجودہ ہو اور اس میں کئی سالانہ انکریمنٹس شامل ہوتی ہیں. انیشل بیسک سے مراد کسی سکیل کی پہلی تنخواہ ہے جو بہت کم ہوتی ہے. اگر ایک ملازم کی موجودہ رننگ بیسک 50 ہزار روپے ہے تو ہو سکتا ہے اس کی انیشل بیسک 16 ہزار روپے ہو.
"لیو انکیشمنٹ، گریچوایٹی، پنشن و کمیوٹیشن کیا ہیں؟
سرکاری ملازمین کی وہ چھٹیاں جو وہ نہیں لیتے ہر سال جمع ہوتی جاتی ہیں. سروس کے اختتام پر اگر وہ چھٹیاں ایک سال سے زائد ہو جائیں تو ملازم کو لیو انکیشمنٹ کی سہولت دی جاتی ہے جو کہ ماضی میں رننگ بیسک پر ہوتی تھی، اب انیشل بیسک پر ہو گی. اس میں بھی ملازم کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سروس کا آخری سال شروع ہونے سے تین ماہ قبل چھٹیاں اپلائی کرے تاکہ حکومت کو لیو انکیشمنٹ کی مد میں رقم نہ دینی پڑے.
گریچویٹی وہ رقم ہے جو ملازمین کی تنخواہ میں سے ماہانہ کاٹی جاتی ہے اور سروس کے آخر پر اکٹھی دے دی جاتی ہے. ماہانہ پنشن بھی اب انیشل بیسک تنخواہ پر دی جائے گی، ماضی میں یہ رننگ بیسک پر دی جاتی تھی.
نگران صوبائی حکومت کا مینڈیٹ
چیف کوآڈینیٹر اگیگا پاکستان رحمٰن باجوہ سمیت دیگر قائدین نے سرکاری ملازمین کے استحصال پر مبنی نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا اور نگران صوبائی حکومت کے مینڈیٹ پر سوالات اٹھائے. عدالت نے اگیگا قائدین و ٹیچرز کے خلاف درج مقدمات کو خارج کر کے رہا کرنے کا حکم دیا. پولیس نے اگیگا قائدین کے مقدمات خارج ہونے کے بعد انہیں 16 ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا.
سرکاری سکولوں کی نجکاری
نگران صوبائی حکومت کچھ سرکاری سکولوں کی نجکاری بھی کرنے جا رہی ہے جس سے اساتذہ کمیونٹی میں سکولوں کے مستقبل کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے. سرکاری سکولوں میں 2018 کے بعد سے کوئی بھرتی نہیں کی گئی جس سے بیشتر سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے.
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اپ گریڈ کیے گئے سکولوں میں نہ تو سٹاف مہیا کیا گیا اور نہ ہی بلڈنگ. اساتذہ کو زبردستی مختلف ڈیوٹیوں پر بھیجا جاتا ہے جس سے تعلیم عمل متاثر ہو رہا ہے.
اساتذہ تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ نگران حکومت سرکاری ملازمین کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات واپس لے اور معاملات کو آنے والی حکومت پر چھوڑ دے.