اگیگا پنجاب کی قیادت میں ٹیچرز یونینز کی مریم نواز سے ملاقات، احتجاج مؤخر
مریم نواز سے باقاعدہ ملاقات 20 اکتوبر سہ پہر کی جس کے بعد اسیران کی رہائی ہوئی.

لاہور ( ساہیوال اپڈیٹس – ارشد فاروق بٹ ) آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس (اگیگا) کی قیادت میں مختلف اساتذہ تنظیموں کے صدور نے پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز سے ملاقات کی ہے.
اگیگا قیادت میں مختلف اساتذہ تنظیموں کے صدور نے مریم نواز سے باقاعدہ ملاقات 20 اکتوبر سہ پہر کی جس کے بعد اسیران کی رہائی ہوئی اور مطالبات کی منظوری کا وعدہ کیا گیا۔
مذاکرات کے نتیجے میں ہر قسم کا احتجاج عارضی طور پر موخر کر دیا گیا ہے. اس کے بعد مختلف اساتذہ تنظیموں کے صدور نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں سکول کھولنے کا اعلان کیا ہے.
واضح رہے کہ اساتذہ کے سخت احتجاج کے باعث صوبہ پنجاب میں تعلیمی عمل 12 روز سے معطل تھا. آج بروز ہفتہ 21 اکتوبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کی آمد اور شیڈول جلسے کے باعث سکیورٹی وجوہات کی بنا پر مریم نواز نے اساتذہ یونینز کے صدور سے ملاقات کا فیصلہ کیا.
ملاقات کے بعد چیئرمین اگیگا پنجاب خالد جاوید سنگھیڑہ نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ اگیگا قائدین کے اعلیٰ حکام سے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں. گرفتار اگیگا قائدین و اساتذہ کرام کو رہا کر دیا گیا ہے. سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری نہیں ہو گی. لیو ان کیشمنٹ اور پنشن رولز میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے گا. لہذا آج سے پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں اور ڈینگی سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہیں. والدین اپنے بچوں کو سکولوں میں بھیجیں.
چیف کوآرڈینیٹر آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان علی باجوہ نے رہائی کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ تمام ملازمین تسلی کے ساتھ ساتھ تیاری بھی رکھیں. ایک چیز بہت واضح ہے کہ لیو ان کیشمنٹ، پینشن اصلاحات، سکولوں کی نجکاری اور دیگر مطالبات پر کسی طور سمجھوتا نہیں ہو گا۔ ابھی بھی لاہور میں ہی موجود ہوں۔ انشاءاللہ تعالی اچھی خبر ائے گی. اس اچھی خبر کا انتظار بھی کریں اور اس کے ساتھ ساتھ خدانخواستہ اگر حکومت اپنی بات سے پیچھے ہٹی تو بھرپور تیاری بھی رکھیں. موجودہ دھرنے میں جو کمیاں کوتاہیاں ہوئیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے 15 دن کے اندر اندر بھرپور کال دی جائے گی۔ معجزے میں فیصلہ سازی کرنے والے قائد ہر قسم کی تنقید کے لیے تیار ہیں. کیونکہ پھل دار درخت کو ہی پتھر لگتے ہیں. گھروں میں بیٹھے ہوئے تنقید سازوں سے کسی نے سوال نہیں کرنا. انشاءاللہ اج شام کو تفصیل کے ساتھ ایک ایک سوال کا جواب تمام ملازمین کو دیا جائے گا اور ان کے خدشات کو دور کیا جائے گا.
پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب کے مرکزی صدر چوہدری محمد سرفراز نے اس حوالے سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس پنجاب اور اعلیٰ سطحی حکومتی وفد سے معاملات طے پا گئے ہیں. کل سے تمام احتجاجی پروگرام، تعلیمی بائیکاٹ ، ڈینگی ایکٹویٹی بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے. لہذا تمام تعلیمی سرگرمیاں بحال کی دی گئی ہیں.
ہیڈز ایسوسی ایشن ضلع ساہیوال نے احتجاج مؤخر کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچیس اکتوبر تک نوٹیفیکیشن جاری ہونے پر مکمل ہڑتال ختم کرنی چاہئے تھی. تاہم اب صوبائی قیادت کے اعلان کے بعد بچوں کی بھلائی کی خاطر یو ٹرن لینے میں کوئی حرج نہیں. لہٰذا ادارے کھول لیں. آ پ سب کے تعاون کا بے حد شکر یہ.
مریم نواز سے ملاقات اور احتجاج مؤخر کرنے پر اساتذہ کا ردعمل
سوشل میڈیا پر موجود ٹیچرز انفلوئنسرز کی جانب سے پیجز پر ملا جلا ردعمل جاری ہے. اساتذہ نے مریم نواز سے ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگیگا قائدین کو ملاقات حکومتی نمائندوں سے کرنی چاہئے تھی. مریم نواز کے پاس اس وقت کوئی عہدہ نہیں. تنقید کرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اساتذہ کی ہے جنہوں نے اس احتجاج میں صف اول کا کردار ادا کیا اور حکومتی جبر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئیں.
تاہم ایک طبقہ فکر کی نظر میں اگیگا قائدین نے نگران حکومت کو نظر انداز کر کے طاقت کے اصل مرکز کے پاس جا کر بہتر فیصلہ کیا ہے. مذاکرات انہی سے بنتے ہیں جو آئندہ پاور میں ہوں گے. مسلم لیگ ن کو اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے جس کا اظہار دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کر چکے ہیں. نگران حکومت دو ماہ کی مہمان ہے جو کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں.
ایک طبقہ فکر ایسا بھی ہے جو سمجھتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے جلسے میں اساتذہ کی شرکت کے عوض مطالبات کی منظوری کی گئی ہے. جیسا کہ کچھ ماہ قبل شہباز شریف کے لاہور سے کسووال موٹروے افتتاح کے موقع پر ہوا. تب بھی ٹیچرز تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کے لیے احتجاج پر تھے. تاہم اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے.
یہ بھی پڑھیے:
پنجاب کی نگران حکومت کا ایک ہزار سرکاری سکول "مسلم ہینڈز” کے حوالے کرنے کا فیصلہ
سرکاری اساتذہ کے مطالبات کیا ہیں اور وہ کیوں احتجاج کر رہے ہیں؟
رہنما جماعت اسلامی محمد حق نواز خان درانی کا اساتذہ سے اظہار یکجہتی