پنجاب کی نگران حکومت کا ایک ہزار سرکاری سکول "مسلم ہینڈز” کے حوالے کرنے کا فیصلہ
اس وقت پنجاب کے مختلف علاقوں میں دو سو سکولوں کا انتظام مسلم ہینڈز کے پاس ہے۔

لاہور (ساہیوال اپڈیٹس – ٹیچرز نیوز) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے کے ایک ہزار سرکاری سکولوں کا انتظام اور نگرانی ایک این جی او مسلم ہینڈز پاکستان کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور این جی او "مسلم ہینڈز پاکستان” کے چھ رکنی وفد کے درمیان اتوار کو لاہور میں ملاقات کے دوران کیا گیا۔
اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر اور فلاحی تنظیموں کے تعاون سے سرکاری سکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت مسلم ہینڈز پاکستان کے تعاون سے بڑے ہسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس کو اپ گریڈ کرنے پر غور کرے گی۔
واضح رہے کہ نگران حکومت نے کچھ عرصہ قبل صوبہ بھر کے تقریباً دس ہزار سکولوں کو متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا تھا کہ اس میں بہتری لائے جائے۔ ان دس ہزار سکولوں کے لیے سپیشل فنڈز بھی منظور کیے گئے ہیں. جس سے لگتا ہے کہ نگران حکومت مرحلہ وار ان سکولوں کو ’این جی اوز اور نجی شعبے کے حوالے کرے گی۔ اس وقت پنجاب کے مختلف علاقوں میں دو سو سکولوں کا انتظام مسلم ہینڈز کے پاس ہے۔ ان سکولوں کا انتظام سال 2017 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت اور بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں مسلم ہینڈز کے حوالے کیا گیا تھا.
پنجاب بھر کے اساتذہ ہڑتال پر کیوں ہیں اور سکولوں کی تالہ بندی کیوں کی جا رہی ہے؟
اس وقت صوبہ پنجاب کے تقریباً 47700 سرکاری سکولوں کے تین لاکھ سے زائد اساتذہ ہڑتال اور احتجاج پر ہیں اور گیارہ روز سے تعلیمی عمل معطل ہے۔اگیگا قائدین کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ سکولوں کو این جی اوز اور نجی شعبے کے حوالے کرنے سے ایک اور "ایسٹ انڈیا کمپنی” جنم لے گی۔ یہ عمومی تاثر ہے کہ ایسی این جی اوز کو قادیانی چلا رہے ہیں. سرکاری سکولوں کا انتظام ایسی این جی اوز کے پاس جانے سے ملکی بیانیہ پس منظر میں چلا جائے گا.
اساتذہ کے احتجاج کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کے نگران وزیراعلی محسن نقوی کی حکومت نے یکم جون کو صوبائی ملازمین کی "متعدد مراعات میں کمی و خاتمہ” کا متنازعہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جو فوری طور پر نافذ العمل ہے. ان میں "لیو انکیشمنٹ، گریچوایٹی، پنشن و کمیوٹیشن میں کمی” شامل ہیں. ملازمین کو دی جانے والے تمام مراعات اب "رننگ بیسک” کی بجائے "انیشنل بیسک” پر دی جائیں گی.
رننگ بیسک اور انیشل بیسک میں کیا فرق ہے؟
کسی سکیل کی رننگ بیسک وہ تنخواہ ہوتی ہے جو موجودہ ہو اور اس میں کئی سالانہ انکریمنٹس شامل ہوتی ہیں. انیشل بیسک سے مراد کسی سکیل کی پہلی تنخواہ ہے جو بہت کم ہوتی ہے. اگر ایک ملازم کی موجودہ رننگ بیسک 50 ہزار روپے ہے تو ہو سکتا ہے اس کی انیشل بیسک 16 ہزار روپے ہو.
"لیو انکیشمنٹ، گریچوایٹی، پنشن و کمیوٹیشن کیا ہیں؟
سرکاری ملازمین کی وہ چھٹیاں جو وہ نہیں لیتے ہر سال جمع ہوتی جاتی ہیں. سروس کے اختتام پر اگر وہ چھٹیاں ایک سال سے زائد ہو جائیں تو ملازم کو لیو انکیشمنٹ کی سہولت دی جاتی ہے، یعنی ان چھٹیاں نہ کرنے کا معاوضہ، جو کہ ماضی میں رننگ بیسک پر ہوتی تھی، اب انیشل بیسک پر ہو گی. اس میں بھی ملازم کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سروس کا آخری سال شروع ہونے سے تین ماہ قبل چھٹیاں اپلائی کرے تاکہ حکومت کو لیو انکیشمنٹ کی مد میں رقم نہ دینی پڑے.
گریچویٹی وہ رقم ہے جو ملازمین کی تنخواہ میں سے ماہانہ کاٹی جاتی ہے اور سروس کے آخر پر اکٹھی دے دی جاتی ہے. ماہانہ پنشن بھی اب انیشل بیسک تنخواہ پر دی جائے گی، ماضی میں یہ رننگ بیسک پر دی جاتی تھی.
نگران صوبائی حکومت کا مینڈیٹ
چیف کوآڈینیٹر اگیگا پاکستان رحمٰن باجوہ سمیت دیگر قائدین نے سرکاری ملازمین کے استحصال پر مبنی نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا اور نگران صوبائی حکومت کے مینڈیٹ پر سوالات اٹھائے. عدالت نے اگیگا قائدین و ٹیچرز کے خلاف درج مقدمات کو خارج کر کے رہا کرنے کا حکم دیا. پولیس نے اگیگا قائدین کے مقدمات خارج ہونے کے بعد انہیں 16 ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا.