پاکستانی قومی زبان تحریک ساہیوال کے زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد
آئین پاکستان میں اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا ہے اس لئے نفاذ اردو ہماری ذمہ داری ہے۔

ساہیوال (ساہیوال اپڈیٹس – آرٹس کونسل) پاکستانی قومی زبان تحریک ساہیوال کے زیر اہتمام ساہیوال آرٹس کونسل میں یوم نفاذ اردو آگاہی مہم کے حوالہ سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں تحریک کے صدر سید ریاض حسن زیدی، ضلعی صدر ڈاکٹر طاہر سراج، ڈائریکٹر کالجز پروفیسر مسعود فریدی، ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل ڈاکٹر سید ریاض ہمدانی، پرنسپل گورنمنٹ کالج ڈاکٹر ممتاز احمد وٹو، روٹری کے سابق اسسٹنٹ گورنر ضیاء الرحمن خان، گورنمنٹ کالج ساہیوال کے شعبہ اردو کے سربراہ ڈاکٹر افتخار شفیع، کامران عزیز، رانا محمد افضل، خالد جاوید، جامعہ رشیدیہ سے مولانا عابد علی، جامعہ عزیزیہ سے مولانا قاری اظہار بلوچ، جامعہ فریدیہ سے مفتی عبدلعزیز، خواتین کی نمائندگی کے لئے صائمہ حسن بخاری، رابعہ زیدی، میاں رحمت اللہ وٹو سمیت دیگر علماء کرام، دانشوروں، وکلا، تاجر، طلباء اور اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید ریاض حسن زیدی نے کہا کہ آئین پاکستان میں اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا ہے اس لئے نفاذ اردو ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اردو پورے ملک میں بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جو ملی وحدت اور یکجہتی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسی قوم نہیں جس نے کسی دوسری قوم کی زبان میں علم حاصل کر کے ترقی کی ہو۔ انہوں نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ نفاذ اردو کی کامیابی کے لئے اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں۔ ضلعی صدر ڈاکٹر طاہر سراج نے کہا کہ قومی زبان میں تعلیم کا حکم قرآن مجید میں دیا گیا ہے اسلئے قومی زبان اردو کی اہمیت بارے طلباء اور اساتذہ کی آگہی کیلئے سکول کالجز میں مہم چلائی جائے گی۔
ڈائریکٹر کالجز پروفیسر مسعود فریدی نے کہا کہ اردو زبان کی دھوم پوری دنیا میں ہے اس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے نفاذ کے لئے کوششیں ہماری ذمہ داری ہیں۔ڈاکٹر ریاض ہمدانی نے کہا کہ اردو قومی زبان ہے اور یہ ریاست کی پہچان ہے۔ انہوں نے عوام میں اردو کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر افتخار شفیع نے کہا کہ ہمارے بزرگ لسانی حوالے سے تعصب کا شکار نہ تھے انہوں نے موجودہ نسل کو لسانی تعصب سے باہر نکلنے اور نفاذ اردو کے لئے خاص انداز میں کوشش کرنے کی ہدایت کی۔
مولانا عابد علی نے کہا کہ اردو کا نفاذ بنیادی حق ہے اور عربی کے بعد سے سے زیادہ اسلامی لٹریچر اردو زبان میں ہے۔ مفتی عبدالعزیر نے کہا کہ ہر سال طلباء کی بڑی تعداد انگریزی کی وجہ سے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہے اس لئے پورا نظام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
صائمہ حسن بخاری نے کہا کہ نفاذ اردو قوم کی زندگی و موت کا مسئلہ ہے اس لئے اس مسئلہ کا فوری حل ہونا چاہیے۔ ضیاء الرحمن خان نے کہا کہ دنیا بھر کی 8ارب کے قریب آبادی میں اے ایک ارب کے لگ بھگ لوگ اردو بولتے اور سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انگریز اور انگریزی کی غلامی سے نکلنے اور اردو زبان کو اوپر لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ رابعہ زیدی نے اردو کے ثمرات حاصل کرنے کے لئے اردو پڑھانے والی اساتذہ کی ٹریننگ کی ضرورت پر زور دیا۔