الیکشن 2024: این اے 142 ساہیوال سے متوقع امیدوار و سیاسی رجحانات
حتمی مقابلہ دو جماعتوں میں ہو گا جن میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں۔

تحریر: ارشد فاروق بٹ
ساہیوال سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 142 کا نام الیکشن 2018 میں این اے 148 تھا۔ قومی اسمبلی کی نشست کے لیے اس حلقے کا حدود اربعہ درج ذیل ہے۔
1۔ ساہیوال تحصیل کے مندرجہ ذیل علاقے:
●محمد پور قانونگو حلقہ
●ہڑپہ قانونگو حلقہ
●نائی والا قانونگو حلقہ
●ڈیرہ رحیم قانونگو حلقہ
●ساہیوال قانونگو حلقہ (مندرجہ ذیل پٹوار سرکل کو نکال کر)
چک نمبر 78 فائیو آر
چک نمبر 81 فائیو آر
چک نمبر 90 نو ایل
●یوسف والا قانونگو حلقہ کے مندرجہ ذیل پٹوار سرکل:
●چک نمبر 78 فائیو ایل
●چک نمبر 80 فائیو ایل
●چک نمبر 111 نو ایل
2۔ ٹاؤن کمیٹی کمیر (چارج نمبر 13)
3۔ ٹاؤن کمیٹی ہڑپہ(چارج نمبر 14)
4۔ تحصیل چیچہ وطنی کے مندرجہ ذیل علاقے
●داد فتیانہ قانونگو حلقہ
●غازی آباد قانونگو حلقہ کے مندرجہ ذیل پٹوار سرکل
چک نمبر 161 نو ایل
چک نمبر 162 نو ایل
چک نمبر 164 نو ایل
چک نمبر 173 نو ایل
چک نمبر 174 نو ایل
چک نمبر 12 گیارہ ایل
چک نمبر 18 گیارہ ایل
چک نمبر 20 گیارہ ایل
چک نمبر 22 گیارہ ایل
این اے 142 میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سمیت کئی سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کے ساتھ انتخابی میدان میں نبرد آزما ہونگی۔ تاہم حتمی مقابلہ دو جماعتوں میں ہو گا جن میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے تین اہم لیڈران سابق ایم این اے چوہدری زاہد اقبال، سابق ایم این اے چوہدری محمد اشرف اور عائشہ ارشد خان لودھی اس حلقے میں موجود ہیں۔
تجزیہ نگار سلمان بشیر کے مطابق این اے 142 ساہیوال میں دو روایتی حریف چوہدری محمد اشرف اور مہر غلام فرید کاٹھیا رہے ہیں۔ ایک بار اس حلقے سے رانا طارق جاوید بھی آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے اور بعد ازاں تحصیل ناظم ساہیوال بھی منتخب ہوئے۔
اس حلقے میں آرائیں برادری کا ووٹ زیادہ ہے، اس کے بعد لوکل ووٹ ہے۔ علاوہ ازیں مستحکم مالی پوزیشن اور موجودہ سیاسی منظرنامے میں فعال ہونے کے باعث چوہدری زاہد اقبال کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
چوہدری محمد اشرف ضعیف العمری و صحت کے مسائل کے باعث اپنی سیاسی میراث اب بیٹی اور داماد کو سونپنا چاہتے ہیں۔ جن کو صوبائی سیٹ یا سینیٹ میں نشست ملنے کا امکان ہے۔
لودھی خاندان کی دلچسپی کا محور ہمیشہ سے صوبائی سیٹ رہا ہے اور اس میں وہ کامیاب رہے ہیں۔ ایک بار ارشد لودھی مرحوم نے ایم این کے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ اب ان کی سیاسی وارث عائشہ ارشد خان لودھی حلقے میں مسلم لیگ ن کی موثر آواز ہیں اور این اے 142 میں کمپین کر رہی ہین۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری آصف اور ملک محمد یار ڈھکو اس حلقے میں موجود ہیں۔ حلقے میں آرائیں ووٹ کی کثرت اور کچھ دیگر وجوہات کے باعث ملک محمد یار ڈھکو 2018 کے الیکشن میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اب ان کی سیاسی پوزیشن اور لائحہ عمل غیر واضح ہے۔ چوہدری آصف اس وقت موجودہ سیاسی منظرنامے میں متحرک ہیں اور ان کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ ملنے کے قوی امکانات ہیں۔
دیگر سیاسی جماعتوں سے مہر غلام فرید کاٹھیا پیپلز پارٹی سے اور کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر ضرار اکبر جماعت اسلامی سے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ ق لیگ کی طرف سے رانا طارق جاوید الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔